ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / عمر خالد کے جیل میں چار سال مکمل، سوشل میڈیا پر انصاف کے حق میں مہم جاری

عمر خالد کے جیل میں چار سال مکمل، سوشل میڈیا پر انصاف کے حق میں مہم جاری

Sat, 14 Sep 2024 19:36:10    S.O. News Service

نئی دہلی، 14/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ۲۰۲۰ء دہلی فسادات سے متعلق سازش کے معاملے میں مقدمے کی سماعت کے منتظر حقوق کارکن عمر خالد کی جیل میں چوتھے سال کے موقع پر گزشتہ دن (جمعہ) سوشل میڈیا پر انصاف کے مطالبات کا سلسلہ جاری رہا۔ عمر خالد، جو کہ ۱۱؍ دیگر افراد کے ساتھ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مقدمے میں قید ہیں، کے حق میں سیکڑوں صارفین نے سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے کئی بار کہا ہے کہ "ضمانت اصول ہے اور جیل استثناء ہے"، لیکن عمر خالد کی رہائی کے لیے ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

عمر خالد پر للت بچانی کی دستاویزی فلم ’’ قیدی نمبر ۶۲۶۷۱۰؍ حاضر ہے‘‘ (پریزنر نمبر 626710 اِز پریزنٹ) کو ان کی گرفتاری کی چوتھی برسی کے موقع پر دہلی کے کانگریس کے جواہر بھون آڈیٹوریم میں دکھایا گیا۔ اس ہفتے، کئی لوگوں نے اپنے سوشل میڈیا ڈسپلے پکچرز کو خالد کی تصویر میں اس پیغام کے ساتھ تبدیل کیا، ’’ناانصافی کے چار سال۔ آزاد عمر! اختلاف رکھنے والے تمام افراد کو رِہا کرو۔‘‘

اداکارہ سوارا بھاسکر نے ایکس پوسٹ کیا کہ ’’آج عمر خالد کو بغیر ضمانت، مقدمے یا جرم کے قید کئے جانے کے ۴؍ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ جس ملک کو جمہوریت سمجھا جاتا ہے اس میں یہ ایک دھوکا ہے۔ یہ ہمارے نظام انصاف کی شرمناک حقیقت ہے۔‘‘ 

کئی دوسرے لوگوں نے جے این یو کے سابق ریسرچ اسکالر کی تصاویر اور پوسٹروں کے ساتھ ایک جیسے پیغامات پوسٹ کئے۔ماہر تعلیم اور کارکن یوگیندر یادو نے ایکس پر ایک ویڈیو پیغام پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ چار سال ہمارے عدالتی نظام اور ہندوستان کے آئین پر داغ ہیں۔‘‘

یوا ہلہ بول تحریک کے انوپم نے ایکس پر ۲۰۲۲ء میں عمر خالد کی جانب سے انہیں لکھے گئے ایک خط کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’جب میرے دوست خالد نے جیل میں چار سال مکمل کرلئے، مَیں اس خوبصورت خط کو دیکھ رہا ہوں۔ یہ اس نے مجھے تب لکھا تھا جب اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ہماری تحریک کے دوران مجھے تہاڑ جیل بپیج دیا گیا تھا۔ اب جبکہ میں جیل سے باہر ہوں، وہ اب بھی بغیر کسی جرم، مقدمے یا ضمانت کے ناانصافی کا شکار ہیں۔‘‘


Share: